اختر صبØ+

ستارہ صبØ+ کا روتا تھا اور یہ کہتا تھا
ملی نگاہ مگر فرصت نظر نہ ملی
ہوئی ہے زندہ دم آفتاب سے ہر شے
اماں مجھی Ú©Ùˆ تہ دامن سØ+ر نہ ملی
بساط کیا ہے بھلا صبØ+ Ú©Û’ ستارے Ú©ÛŒ
نفس Ø+باب کا ØŒ تابندگی شرارے Ú©ÛŒ
کہا یہ میں Ù†Û’ کہ اے زیور جبین سØ+ر!
غم فنا ہے تجھے! گنبد فلک سے اتر
ٹپک بلندی گردوں سے ہم رہِ شبنم
مرے ریاض سخن کی فضا ہے جاں پرور
میں باغباں ہوں ØŒ Ù…Ø+بت بہار ہے اس Ú©ÛŒ
بنا مثال ابد پائدار ہے اس کی